Monday, 29 September 2014

Dil

جھکو معلوم کہاں آنکھ چرانے والے
کس لئے روٹھ گئے مجھ سے زمانے والے
میں نے خوابوں کے دریچوں سے عبث جھانکا تھا
تم تھے فنکار فقط گیت سنانے والے
روٹھنے والے مجھے اب تو اجازت دے دے
اور مل جائیں گے تجھ کو تو منانے والے
میں تو ہاتھوں کی لکیروں کو بھی پڑھ لیتا ہوں
یہ تجھے علم نہ تھا ہاتھ ملانے والے
بجھ گئے اب مری پلکوں پہ سسکتے دیپک
ہوگئی دیر بہت دیر سے آنے والے
راس آئے نہیں منصور کو پھر دار و رسن
تم جو زندہ تھے مجھے چھوڑ کے جانے والے

No comments:

Post a Comment